استاذ، شاگرد اور چَوَنِّی

مُلا احمد جیون ہندوستان کے مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے استاد تھے۔ اورنگ زیب اپنے استاد کا بہت احترام کرتے تھے۔ اور استاد بھی اپنے شاگرد پر فخر کرتے تھے۔ جب اورنگ زیب ہندوستان کے بادشاہ بنے تو انہوں نے اپنے غلام کے ذریعے استاد کو پیغام بھیجا کہ وہ کسی دن دہلی تشریف لائیں اور خدمت کا موقع دیں۔ اتفاق سے وہ رمضان کا مہینہ تھا اور مدرسہ کے طالب علموں کو بھی چھٹیاں تھی۔ چنانچہ انہوں نے دہلی کا رُخ کیا۔ استاد اور شاگرد کی ملاقات عصر کی نماز کے بعد دہلی کی جامع مسجد میں ہوئی۔ استاد کو اپنے ساتھ لے کر اورنگ زیب شاہی قلعے کی طرف چل پڑے۔ رمضان کا سارا مہینہ اورنگ زیب اور استاد نے اکھٹے گزارا۔ عید کی نماز اکھٹے ادا کرنے کے بعد مُلا جیون نے واپسی کا ارادہ ظاہر کیا۔ بادشاہ نے جیب سے ایک چونّی نکال کر اپنے استاد کو پیش کی۔ استاد نے بڑی خوشی سے نذرانہ قبول کیا اور گھر کی طرف چل پڑے۔ اس کے بعد اورنگ زیب دکن کی لڑائیوں میں اتنے مصروف ہوئے کہ چودہ سال تک دہلی آنا نصیب نہ ہوا۔ جب وہ واپس آئے تو وزیر اعظم نے بتایا۔ مُلا احمد جیون ایک بہت بڑے زمیندار بن چکے ہیں۔ اگر اجازت ہو تو اُن سے لگان وصول کیا جائے۔ یہ سن کر اورنگ زیب حیران رہ گئے کہ ایک غریب استاد کس طرح زمیندار بن سکتا ہے؟ انہوں نے استاد کو ایک خط لکھا اور ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ مُلا احمد جیون پہلے کی طرح رمضان کے مہینے میں تشریف لائے۔ اورنگزیب نے بڑی عزت کے ساتھ انہیں اپنے پاس ٹھرایا۔ مُلا احمد کا لباس بات چیت اور طور طریقے پہلے کی طرح سادہ تھے۔ اس لئے بادشاہ کو ان سے بڑا زمیندار بننے کے بارے میں پوچھنے کا حوصلہ نہ پاسکا۔ ایک دن مُلا صاحب خود کہنے لگے: آپ نے جو چونّی دی تھی وہ بڑی بابرکت تھی۔ میں نے اس سے بنولہ خرید کر کپاس کاشت کی، خدا نے اس میں اتنی برکت دی کہ چند سالوں میں سینکڑوں سے لاکھوں ہو گئے۔ اورنگ زیب یہ سن کرخوش ہوئے اور مُسکرانے لگے اور فرمایا: اگر اجازت ہو تو چونّی کی کہانی سناؤں۔ ملا صاحب نے کہا ضرور سنائیں۔ اورنگ زیب نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ چاندنی چوک کے سیٹھ “اتم چند” کو فلاں تاریخ کے کھاتے کے ساتھ پیش کرو۔ سیٹھ اتم چند ایک معمولی بنیا تھا۔ اسے اورنگ زیب کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ ڈر کے مارے کانپ رہا تھا۔ اورنگ زیب نے نرمی سے کہا: آگے آجاؤ اور بغیر کسی گھبراہٹ کے کھاتہ کھول کے خرچ کی تفصیل بیان کرو۔ سیٹھ اتم چند نے اپنا کھاتہ کھولا اور تاریخ اور خرچ کی تفصیل سنانے لگا۔ مُلا احمد جیون اور اورنگ زیب خاموشی سے سنتے رہے ایک جگہ آ کے سیٹھ رُک گیا۔ یہاں خرچ کے طور پر ایک چونّی درج تھی لیکن اس کے سامنے لینے والے کا نام نہیں تھا۔ اورنگ زیب نے نرمی سے پوچھا: ہاں بتاؤ یہ چونی کہاں گئی؟ اتم چند نے کھاتہ بند کیا اور کہنے لگا: اگر اجازت ہو تو درد بھری داستان عرض کروں؟ بادشاہ نے کہا: اجازت ہے۔ اس نے کہا: اے بادشاہِ وقت! ایک رات موسلادھار بارش ہوئی میرا مکان ٹپکنے لگا۔ مکان نیا نیا بنا تھا اور تما م کھاتے کی تفصیل بھی اسی مکان میں تھی۔ میں نے بڑی کوشش کی، لیکن چھت ٹپکتی رہی، میں نے باہر جھانکا تو ایک آدمی لالٹین کے نیچے کھڑا نظر آیا۔ میں نے مزدور خیال کرتے ہوئے پوچھا، اے بھائی مزدوری کرو گے؟ وہ بولا کیوں نہیں۔ وہ آدمی کام پر لگ گیا۔ اس نے تقریباً تین چار گھنٹے کام کیا، جب مکان ٹپکنا بند ہوگیا تو اس نے اندر آکر تمام سامان درست کیا۔ اتنے میں صبح کی اذان شروع ہو گئی۔ وہ کہنے لگا: سیٹھ صاحب! آپ کا کام مکمل ہو گیا مجھے اجازت دیجیے، میں نے اسے مزدوری دینے کی غرض سے جیب میں ہاتھ ڈالا تو ایک چونّی نکلی۔ میں نے اس سے کہا: اے بھائی! ابھی میرے پاس یہی چونّی ہے یہ لے، اور صبح دکان پر آنا تمہیں مزدوری مل جائے گی۔ وہ کہنے لگا یہی چونّی کافی ہے میں پھر حاضر نہیں ہوسکتا۔ میں نے اور میری بیوی نے اس کی بہت منتیں کیں۔ لیکن وہ نہ مانا اور کہنے لگا دیتے ہو تو یہ چونّی دے دو ورنہ رہنے دو۔ میں نے مجبور ہو کر چونّی دے دی اور وہ لے کر چلا گیا۔ اور اس کے بعد سے آج تک وہ نہ مل سکا۔ آج اس بات کو پندرہ برس بیت گئے۔ میرے دل نے مجھے بہت ملامت کی کہ اسے روپیہ نہ سہی اٹھنی دے دیتا۔ اس کے بعد اتم چند نے بادشاہ سے اجازت چاہی اور چلا گیا۔ بادشاہ نے مُلا صاحب سے کہا: یہ وہی چونّی ہے۔ کیونکہ میں اس رات بھیس بدل کر گیا تھا تا کہ رعایا کا حال معلوم کرسکوں۔ سو وہاں میں نے مزدور کے طور پر کام کیا۔ مُلا صاحب خوش ہو کر کہنے لگے۔مجھے پہلے ہی معلوم تھا کہ یہ چونّی میرے ہونہار شاگرد نے اپنی محنت سے کمائی ہوگی۔ اورنگ زیب نے کہا: ہاں واقعی‘ اصل بات یہ ہے کہ میں نے شاہی خزانہ سے اپنے لئے کبھی ایک پائی بھی نہیں لی۔ ہفتے میں دو دن ٹوپیاں بناتا ہوں۔ دو دن مزدوری کرتا ہوں۔ میں خوش ہوں کہ میری وجہ سے کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری ہوئی یہ سب آپ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین۔
بحوالہ: کتاب/تاریخِ اسلام کے دلچسپ واقعات

خلیفہ ہارون الرشید اور بہلول کا واقعہ

مغلوب الحال اور مجذوب کی حکمران کو نصیحت

خلیفہ ھارون الرشید حج کو جارھا تھا۔کوفہ سے گزر ھوا تو رستے میں بھلول پہ گزر ھوا۔

۔شاہی قافلہ گزر رھا تھا اور حضرت بھلول مٹی سے کھیل رھے تھے۔

پروٹوکول والے اَگے بڑھے انہیں مارکر بھگانے لگے۔

خلیفہ کا وزیر فضل بن ربیع انکو پہچانتا تھا،کہتا ھے میں نے جلدی سے بیچ میں پڑکر انکو بچایا اور انسے کہا چپ ھوجاو!!!

یہ دیکھو امیر المومنین اَرھے ہیں۔

جب خلیفہ کی سواری قریب اَئ تو بھلول کھڑے ھوے اور حدیث پڑھکر سنائ

کہ قدامہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ھے کہ میں نے منی میں حضور علیہ السلام کو ایک اونٹنی پہ سوار دیکھا،نا تو مار دھاڑ ھورہی تھی ناہی کسی کو دھکے دیے جارھے تھے ناہی ھٹو بچو کی صداییں تھیں۔

وزیر نے سوچا کہ کہیں بادشاہ یہ سنکر طیش میں نااَجاے فورا کہنے لگا اے امیر المومنین!یہ بیچارہ بھلول مجنون ھے!!

خلیفہ کہنے لگا ۔جانتا ھوں ۔

اے بہلول کچھ مختصر سی نصیحت کیجیے!

بہلول نے کہا حضور علیہ السلام کا ارشادِ گرامی ھے جسے اللہ پاک نے مال بھی دیا ھو اور جمال بھی! تو وہ اپنے جمال میں تو پاکباز رھا اور اپنے مال سے غرباء کی حاجت روائ کرتا رھا تو اسے اللہ کے ہان نیک لوگوں کے رجسٹر میں لکھ دیا جاتا ھے۔

خلیفہ سمجھا کہ بہلول پہ کچھ قرض ھوگا اسلیے یہ حدیث سنائ ھے۔کہا ھمنے حکم دیدیا ھے کہ تمہارا قرضہ اتار دیا جاے!

بہلول کہنے لگے مت کریں اے امیر المومنین!

یہ تو قرض اٹھاکر قرض اتارنا ھوا!!!

اصل کام تو یہ ھے کہ یہ مال جسکا حق ھے اسکو واپس لوٹاو!!

جو کچھ تمہارا خزانہ ھے یہ تو رعایا کے پیسے ہیں !! یہ سب تمہارے زمہ قرض ھے

خلیفہ نے کہا اچھا چلیں اَپکا وظیفہ مقرر کررھا ھوں۔

بھلول کہنے لگے۔ یہ بھی مت کریں!! اَپکا کیا خیال ھے؟ اللہ پاک نے اَپکا تو رزق جاری فرمایا ھے اور مجھے بھول گیے ہیں؟؟

جس خدا نے اَپکو رزق دیا ھے میرے مرنے کے دن تک وہی میرے رزق کا ذمہ دار ھے۔

کشکول ایپ اپ ڈیٹ|24 اپریل بروز جمعہ

کشکول ایپ کا اپ ڈیٹ جاری
24 اپریل بروز جمعہ

اس اپ ڈیٹ میں جو چیزیں دی گئی ہیں وہ درج ہیں:۔

قرآن کریم 16 لائن عکسی: سولہ سطری قرآن کریم کو بھی ایپ کی زینت بنا لیا گیا ہے، یہ سولہ سطری قرآن کریم یونی کوڈ میں نہیں ہے، کیونکہ اس سے پہلے جو قرآن کریم 15 لائن یونی کوڈ میں دیا گیا تھا اس پر قارئین کرام کی طرف سے تبصرے اور تجاویز موصول ہورہی تھیں کہ اس یونی کوڈ قرآن کو چَھپے ہوئے قرآن کے مطابق کیا جائے، چَھپے ہوئے قرآن کے مطابق یونی کوڈ قرآن کو کرنے میں بہت وقت اور محنت درکار ہے، اسے بعد کے وقت کیلیے ملتوی کردیا گیا ہے کہ قرآن کا مہینہ رمضان سامنے ہے۔ اس تناظر میں یہ قرآن کریم 16 لائن: عکسی شکل میں دیا گیا ہے، بالفاظ دیگر یونی کوڈ میں نہ ہو کر قارئین کی پسند کے مطابق تصاویر کی شکل میں دیا گیا ہے،چونکہ یہ قرآن کریم امیج کی شکل میں ہے اس لیے اسکا حجم یونی کوڈ قرآن کے مقابلے میں یقینا زیادہ ہوگا، جیسا کہ جاننے والوں پر یہ بات مخفی نہیں۔ یونی کوڈ پورا قرآن کریم 3 ایم بی میں تھا تو اِس عکسی قرآن کریم کا صرف ایک پارہ ہی 3 ایم میں ہے، پس جب نیٹ کی رفتار ٹھیک ٹھاک ہو تو ان پاروں کو ڈاؤنلوڈ کیا جانا چاہیے، جو پارہ ڈاؤنلوڈ ہوجائے گا اس کے سامنے صحیح کا نشان ہرے رنگ میں لگ جائے گا ۔ دیکھیں اسکرین شاٹ

اس طرح کے عکسی قرآن کریم 15 لائن اور 13 لائن والے بھی جلد ہی پیش کیے جائیں گے ان شاء اللہ

نوٹ: یہ عکسی قرآن ابھی ابتدائی درجے میں ہے، دیگر اوپشن جو اس میں شامل کیے جاسکتے ہوں گے رفتہ رفتہ انہیں ہم از خود شامل کر لیں گے ان شاء اللہ

دائمی جنتری: نمازوں کے اوقات میں دائمی جنتری کا ڈیٹا بھی تیار کر لیا گیا ہے، ہر شخص کو اسکی لوکیشن کے حساب سے پورے 12 مہینے کا ڈیٹا ہمہ وقت دکھتا رہے گا ۔۔۔۔ اسے دیکھنے کیلیے اوقات نماز میں جائیں گے، اور بالکل اوپر جو تصویر نظر آئے گی اس پر ٹچ کریں گے، دیکھیں اسکرین شاٹ

اپ ڈیٹ کیلیے ایپ کا لنک⬇

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender

طالب علم کسے کہتے ہیں؟

امام بقی بن مخلد رحمہ اللہ پیادہ پا اندلس سے چلے بغداد کو کہ امام احمد بن حنبل سے ملونگا اور انسے علم سیکھونگا۔
بقی فرماتے ہیں کہ جب میں بغداد کے قریب پہنچا تو مجھے امام احمد پہ پڑی افتاد کا علم ھوا اور پتہ چلا کہ انہیں لوگوں سے ملنے سے،انہیں پڑھانے سے منع کردیا گیا ھے۔ مجھے یہ جانکر بیحد افسوس ھوا پس جب بغداد پہنچا تو اپنا سامان ایک کمرہ میں رکھا اور امام کا گھر ڈھونڈنے نکل پڑا لوگوں سے پوچھتا وہاں جاپہنچا دروازہ کھٹکھٹایا تو امام نے بنفس نفیس اَکر دروازہ کھولا میں نے کہا اے امام! مسافر بندہ ھوں حدیث نبوی کا طالب علم ہوں اور متبع سنت کا ھوں اور فقط اَپسے پڑھنے کو اتنی مسافت طے کر اَیا ھوں۔
امام نے فرمایا چپکے سے اندر چلےاَو کسی کی نگاہ تم پہ ناپڑے،پہر پوچھنے لگے کہ بھئ میں تو خود اَزمایش کا شکار ھوں پڑھانے درس دینے سے مجھے روک دیا گیا ھے تمہیں کیونکر پڑھا پاونگا؟
میں نے کہا کہ میں اجنبی بندہ ھوں اگر اَپکی اجازت ھوتو ھرروز فقیروں اورملنگوں کے لباس میں اَجایاکرونگا اَپکے دروازہ پہ کھڑا ھوکر صدقہ خیرات مانگ لیا کرونگا اَپ باھر اَکر مجھے پڑھادیا کیجیے چاھے یومیہ ایک حدیث ہی کیوں ناھو
بقی فرماتے ہیں کہ میں ھر دن اَجاتا تھا اور دروازہ پر کھڑا ھوکر اَواز لگاتا مولی رحم کرے ثواب کمالو!
امام احمد میرے لیے نکلتے مجھے راہداری میں بلالیتے دو تین یا کچھ زیادہ احادیث سناتے یھانتک کہ قریب تین سو حدیثوں کے میرے پاس جمع ھوگیں پہر اللہ پاک نے امام احمد پر سے ابتلاء کا دور ختم فرمادیا اور اَپکو شہرت نصیب ھوئ تو اسکے بعد جب میں امام کے پاس جایا کرتا اور وہ اپنے بڑے سے حلقہ میں براجمان ھوتے اور انکے گرد طلبہ حدیث مانند پروانوں کے گھیرا ڈالے ھوتے تو حضرت امام میرے لیے جگہ بنواتے مجھے خود سے قریب کرتے اور طلبہ سے کہتے کہ دیکھو! اسے کہتے ہیں طالبِ علم!!

پاسورڈ محفوظ کریں، محفوظ رہیں

🖋 راہی حجازی

اگر آپ موبائل کمپیوٹر کی سیٹنگ وغیرہ سے کچھ زیادہ مناسبت نہیں رکھتے، یا آپ ان جھنجھٹوں بکھیڑوں اور خرخشوں میں پڑنے کا وقت نہیں پاتے، آپ تو پڑھنے پڑھانے، تجارت کرنے یا اور مفید کاموں میں مصروف رہنے والے ہیں تو ایسے تمام لوگوں سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ سوشل میڈیا پر درج کی ہوئی اپنی آئی ڈی اور پاسورڈ کو محفوظ رکھیں………. تفصیل اِس اجمال کی یہ ہے کہ جو آئی ڈی اور پاسورڈ آپ نے فیس بک، ٹوئٹر یا جی میل پر اکاؤنٹ بناتے وقت درج کیا ہے یا کروایا ہے اسے کاغذ/کاپی میں لکھ کر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ والے تھیلے میں رکھیں ۔ ہو یہ رہا ہے کہ ہمارے کوئی کرم فرما پاسورڈ بھول جاتے ہیں تو پرسنل پر حکم فرماتے ہیں کہ راہی بھائی فیس بک کا پاسورڈ بھول گیا ہوں کیا کروں؟………. فیس بک کے تعلق سے تو پھر بھی کم استفسارات ہیں مگر ٹوئٹر کے تعلق سے کافی زیادہ ہیں کہ بھائی ٹوئٹر کا پاسورڈ بھول گیا ہوں کیا کروں؟ بعض کرم فرما اس سے بھی آگے جاکر سوال کرتے ہیں کہ راہی بھائی آئی ڈی بھول گیا ہوں کیا کروں؟ ………. بیشک ان سوالوں کے جوابات ہیں مگر چونکہ سامنے والے کو ان چیزوں سے مناسبت نہیں ہوتی یا کم ہوتی ہے، وہ اپنے اپنے شعبے کے ماہرین ہوتے ہیں، ان کی توانائیاں اُنہی کاموں میں صرف ہورہی ہوتی ہیں،انگلش میں بھی ہاتھ تھوڑا تنگ ہوتا ہے تو ایسے میں سمجھنا اور سمجھانا دونوں دشوار ہوجاتا ہے، بعض دفعہ دونوں فریق ہلکان ہوجاتے ہیں مگر مسئلہ پھر بھی نہیں سلجھتا، کافی وقت ان بیکار کی چیزوں میں ضائع ہوجاتا ہے۔ ان امور کے پیش نظر یہ ہیچ مدان و بے مایہ اور خُورد سال و تُنَک مایہ عاجزانہ گزارش کرنے کی جسارت کررہا ہے کہ آئی ڈی اور پاسورڈ کو کاغذ یا کاپی میں لکھ کر روایتی طریقے سے اپنے پاس محفوظ رکھا جائے………. اگر آپ کہیں کہ بجائے کاغذ یا کاپی کے ہم انہیں ٹیلی گرام و واٹس ایپ پر لکھ کر محفوظ کریں تو چلے گا؟؟ عرض کروں گا کہ نہیں میرے محترم! عافیت کی راہ اِسی میں نظر آتی ہے کہ کاغذ یا کاپی میں لکھ کر انہیں روایتی طریقہ پر محفوظ کیا جائے، ہاں اگر آپ کاغذ یا کاپی پر محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلی گرام و واٹس ایپ پر بھی محفوظ کرنا چاہیں تو سونے پر سہاگہ! درج ذیل تین جگہوں کی بالخصوص آئی ڈی اور پاسورڈ محفوظ کیا جانا چاہیے:

❶ گوگل آئی ڈی/بالفاظ دیگر جی میل آئی ڈی
❷ فیس بک اکاؤنٹ میں درج آئی ڈی اور پاسورڈ
❸ ٹوئٹر اکاؤنٹ میں درج آئی ڈی اور پاسورڈ

مزید اور کہیں آپ نے اکاؤنٹ بنایا ہو تو اسے بھی لکھ لیا جائے خواہ ایضا ایضا کرکے لکھا جائے

بھکتوں کی نفرت پر مبنی ٹوئٹ پر عرب امارات کا رد عمل

وزیر اعظم کے “پسندیدہ” رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے طارق فتح کو ٹیگ کیا اور عرب خواتین پر بہت زیادہ اعتراضات کیے .. جس میں انہوں نے کہا “عربی خواتین سیکڑوں سالوں سے orgasmic نہیں ہیں” .. یہ ٹویٹ اور اس کی زبان اتنی ہے یہ امر خطرناک تھا کہ متحدہ عرب امارات کی سرگرم کارکن اور سیاست دان ، نور عرب ، سب سے پہلے اس ٹویٹ پر اعتراض کیا .. اور حیرت انگیز ٹیگ کیا ہے کہ “ہندوستان میں خواتین بہت اعلی عہدوں پر رہی ہیں ، لیکن آپ اپنی عزت اور وقار نہیں سکھائیں … اور اگر آپ کی حکومت آپ کو کبھی وزیر خارجہ کا عہدہ دیتی ہے تو ، اس بات کا خیال رکھنا کہ آپ کی عرب سرزمین لیکن آپ کا استقبال نہیں کیا جائے گا .. آپ کی نفرت یاد آئے گی ”

تیجسوی نے فوری طور پر ٹویٹ فوری طور پر دیا ، لیکن معاملہ جہاں گیا جہاں اسے معلوم تھا ، اور صورتحال یہ ہے کہ اس وقت ، متحدہ عرب امارات کے بڑے عہدیدار ، سیاست دان اور بڑے لوگ ہندوستان میں نفرت پھیلانے کے خلاف لکھنے میں مصروف ہیں .. وہاں مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کے زیادتی پر مشتمل ویڈیو رکھی جارہی ہے

متحدہ عرب امارات کی شہزادی نے “سوربھ بھاردواج” کے کچھ ٹویٹس کا اسکرین شاٹ پوسٹ کیا جو متحدہ عرب امارات میں کاروبار کررہا ہے .. جس میں سورہب مسلمانوں کے لئے بہت گندی زبان استعمال کررہا تھا۔سوراب نے متحدہ عرب امارات میں ملٹی ملین کا کاروبار کیا ہے اور راجکماری کی ایکشن میرے آتے ہی پولیس حرکت میں آگئی۔سوراب نے فیس بک سے اپنے تمام ٹویٹر اکاؤنٹ بند کردیئے ہیں اور اپنی کمپنی کی ویب سائٹ بھی بند کردی ہے اوراب روپوش ہے۔ ذنس ایک جھٹکے میں چلا گیا .. اب UAE میں آباد ہر ہندوستانی کے نفرت پھیلانے والے اکاؤنٹ کو دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے .. UAE میں چوتيس لاکھ سے اوپر بھارتی رہتے ہیں .. جو کہ وہاں کی کل آبادی کا ستائیس فیصد ہے

متحدہ عرب امارات کی راجکماری گاندھی کو ایک بت سمجھتی ہے اور جب ان کے ایک ٹویٹ پر کسی نے انہیں بتایا کہ گاندھی سیاستدان ہیں ، تو انہوں نے جواب دیا “نہیں ، وہ ایک سنت ہیں” .. شہزادی محبت پیار اور بھائی چارے کی تعلیم دے رہی ہے۔ یہاں کے آئی ٹی سیل والے ان کے ساتھ بدسلوکی کررہے ہیں .. جو اب خطرناک ہوتا جارہا ہے اور پوری متحدہ عرب امارات احتجاج میں اتررہا ہے .. پھر پی ایم او نے چارہ چارہ چارہ رکھنے کے لئے ٹویٹ کیا تھا۔ اور اسی ٹویٹ کو آج متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سفیر نے بھی ٹویٹ کیا ہے اور لوگوں سے بھائی چارے پیدا کرنے کی اپیل کی ہے .. یہ مالما اب ایک خطرناک مقام پر پہنچ رہا ہے۔

بی جے پی کے ترجمانوں سے لے کر وزراء ، بھیجنے والوں ، عقیدت مندوں اور کارکنوں تک ، عادت اتنی خراب ہوگئی ہے کہ انہیں لگتا ہے جیسے وہ اب اپنے ملک کی اقلیتوں سے کچھ بھی بولتے ہیں ، ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ان کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں ، صرف وہ سب کو گالیاں دیں گے اور وہ ہر ملک کے مسلمانوں کے ساتھ ایک ہی سلوک کریں گے .. مسلمانوں کے ساتھ ان کی نفرت ایک انتہائی خطرناک مرحلے پر پہنچ چکی ہے ، جس کا انہیں ابھی احساس ہوا ہے۔ مسٹر نہیں ہے .. پربامنڈل کی اس وبا کے درمیان میں یہ کھیل اب بہت آگے جانے والا ہے .. اور یہاں کا میڈیا اس پر بالکل خاموش ہے

تابش صدیقی

کیا ٹی وی چینلز تبلیغِ دین کا ذریعہ ہوسکتے ہیں؟

حضرت اقدس مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کی زندگی کی آخری تقریر!

حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں اسلامی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد تشریف لے گئے تھے )اسی سفر کے دوران آپ کی وفات ہوئی(… کونسل کے اجلاس کے موقع پر آپ کو سرکاری سطح پر ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر خطاب کی دعوت دی گئی… ریڈیو پر خطاب کی دعوت تو قبول فرمالی مگر ٹیلی ویژن پر خطاب کی دعوت رد کردی اس بارے میں حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے جو کچھ ارشاد فرمایا، اس کا خلاصہ یہ تھا:۔

” اس سلسلے میں ایک اصولی بات کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ہم لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ جس طرح بھی ممکن ہو لوگوں کو پکّا مسلمان بنا کر چھوڑیں… ہاں اس بات کے مکلف ضرور ہیں کہ تبلیغِ دین کے لیے جتنے جائز ذرائع و وسائل ہمارے بس میں ہیں ان کو اختیار کرکے اپنی پوری کوشش صرف کردیں… اسلام نے ہمیں جہاں تبلیغِ دین کا حکم دیا ہے، وہاں تبلیغ کے باوقار طریقے اور آداب بھی بتائے ہیں، ہم ان طریقوں اور آداب کے دائرہ میں رہ کر تبلیغ کے مکلف ہیں، اگر ان جائز ذرائع اور تبلیغ کے ان آداب کے ساتھ ہم اپنی تبلیغی کوششوں میں کامیاب ہوتے ہیں تو عین مراد ہے لیکن اگر بالفرض ان جائز ذرائع سے ہمیں مکمل کامیابی نہیں ہوتی تو ہم اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ناجائز ذرائع اختیار کرکے لوگوں کو دین کی دعوت دیں اور آدابِ تبلیغ کو پس پشت ڈال کر جس جائز وناجائز طریقے سے ممکن ہو لوگوں کو اپنا ہم نوا بنانے کی کوشش کریں… اگر ہم جائز وسائل کے ذریعے اور آدابِ تبلیغ کے ساتھ ایک شخص کو بھی دین کا پابند بنا دیں گے تو ہماری تبلیغ کامیاب ہے اور اگر ناجائز ذرائع اختیار کرکے ہم سو آدمیوں کو بھی اپنا ہم نوا بنالیں تو اس کامیابی کی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں… کیوں کہ دین کے احکام کو پامال کرکے جو تبلیغ کی جائے گی وہ دین کی تبلیغ نہیں کسی اور چیز کی تبلیغ ہوگی!فلم (ٹی وی) اپنے مزاج کے لحاظ سے بذاتِ خود اسلام کے احکام کے خلاف ہے لہٰذا ہم اس کے ذریعے تبلیغِ دین کے مکلف نہیں ہیں… اگر کوئی شخص جائز اور باوقار طریقوں سے ہماری دعوت قبول کرتا ہے تو ہمارے دیدہ ودل اس کے لیے فرش راہ ہیں لیکن جو شخص فلم (مووی) دیکھے بغیر دین کی بات سننے کے لیے تیار نہ ہو، اسے فلم کے ذریعے دعوت دینے سے ہم معذور ہیں… اگر ہم یہ موقف اختیار کریں تو آج ہم لوگوں کے مزاج کی رعایت سے فلم کو تبلیغ کے لیے استعمال کریں گے کل بے حجاب خواتین کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا اور رقص وسرور کی محفلوں سے لوگوں کو دین کی طرف بلانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس طرح ہم تبلیغ دین کے ایک اہم حکم کو پامال کرنے کے مرتکب ہوںگے۔‘‘مولانا کی یہ آخری تقریر تھی اور غور سے دیکھا جائے تو یہ دعوت دین کاکام کرنے والوں کے لیے مولانا کی آخری وصیت تھی جو لوح دل پر نقش کرنے کے لائق ہے۔”

( روایت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ۔ نقوشِ رفتگاں ص 105)

زکاۃ نے ٹڈی دل کو شکست دے دی!!!

کہتے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران شام پر ٹڈی دل نے حملہ کیا اور باغات اور فصلوں کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے قحط آ گیا اور ایک خلقت موت کے گھاٹ اتر گئی۔

اس دوران غوطہ کے گاؤں داریا میں ایک شخص کا باغ بالکل محفوظ اور تروتازہ رہا۔ ٹڈی دل نے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ چنانچہ لوگوں نے حکومت سے شکایت کی کہ اس شخص کے پاس ٹڈی دل کو مارنے کی دوا موجود تھی لیکن اس نے کسی کو اس کا نہیں بتایا۔

اس پر حکومت نے ایک فوجی دستہ اس کو سزا دینے کے لئے بھیجا۔ افسر نے اس شخص پر کوڑا اٹھایا اور پوچھنے لگا کہ تم نے اس کرم کش دوا کو حکومت اور عوام سے کیوں مخفی رکھا؟ وہ شخص بولا کہ جو دوا میں استعمال کرتا ہوں وہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی بھی اسے استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ افسر نے پوچھا کہ وہ دوا کیا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ زکاۃ۔

افسر کہنے لگا کہ کیا ٹڈی دل زکاۃ دینے اور نہ دینے والے باغ میں فرق کر سکتا ہے؟ وہ شخص کہنے لگا تجربہ کر کے دیکھ لیں۔ چنانچہ فوجی ٹڈیاں اس باغ میں چھوڑتے تھے اور وہ وہاں سے بھاگ جاتی تھیں۔

اس کے بعد اس شخص نے یہ حدیث سنائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مال کی حفاظت زکاۃ سے کرو، مریضوں کا علاج صدقے سے اور بلاؤں کی لہروں کا استقبال اللہ کے سامنے عاجزی سے کرو۔‘‘

زکاۃ نے ٹڈی دل کو شکست دے دی تھی، کیا کورونا کو بھی شکست دے دے گی؟

عربی سے ترجمہ شدہ۔

(ھمدردیات)

t.me/kashkoleurdu

کشکول ایپ کا مقصد اور مشمولات ایک نظر میں

کشکول اردو ایپلیکیشن ایک اردو ایپلیکیشن ہے جس میں وہ تمام اہم چیزیں ایک جگہ رکھنے کا منصوبہ ہے جن کی ضرورت دین دار طبقہ ہمہ وقت محسوس کرتا ہے………. ایپلیکیشن میں چیزیں ان دو جگہوں پر رکھی گئی ہیں۔ اسکرین شاٹ

ایپ میں جو سہولیات دی جا چکیں ہیں وہ درج ذیل ہیں:۔

۔ مکمل قرآن کریم ۔ 15 لائن والا حافظی قرآن پاک مکمل دیا گیا ہے، کاپی پیسٹ کی سہولت، فونٹ کو اپنے موبائل کے حساب سے چھوٹا بڑا کرنے کی بھی سہولت ۔ اسکرین شاٹ

۔ اسلامی انگریزی کلینڈر: ایک ایسا کلینڈر جس میں قمری اور شمسی تاریخیں یونی کوڈ کی شکل میں ایک ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔ ساتھ میں انکا ویجیٹ بھی ہوم اسکرین پر سیٹ کیا جاسکتا ہے، ویجیٹ کا مطلب جیسے آپ اپنے موبائل کی ہوم اسکرین پر وقت اور موسم کا حال دیکھتے ہیں اسی طرح کشکول اردو ایپ کے ویجیٹ میں اسلامی اور انگریزی تاریخیں اردو اور انگریزی دونوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ ساتھ میں دن اور وقت بھی۔ دو اسکرین شاٹس

۔ کلینڈر پی ڈی ایف کی شکل میں بھی۔ اسکرین شاٹ

۔چھبیس سورتیں۔ اسکرین شاٹ

۔ الحزب الاعظم: ہفتے کے ساتوں دنوں کیلیے ملا علی قاریؒ کی ترتیب دی ہوئی ساتوں منزلیں ایک ساتھ ایک نظر میں۔ اسکرین شاٹ

۔ چہل درود: درود و سلام کے 40 صیغے، یہ چہل درود الحزب الاعظم کے اندر دیے گئے ہیں۔ اسکرین شاٹ

۔ اوقات نماز: تا دم تحریر یہ فیچر ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہے، اس میں اوقات فی الوقت از خود دکھائے جارہے ہیں، دیگر ضروری سہولتیں اس میں شامل کر اسے انتہائی درجے تک ان شاء اللہ پہنچایا جائے گا۔ اسکرین شاٹ

۔ دائمی جنتری: پورے سال کے اوقات نماز کیلیے بھی ایک جنتری بنا دی گئی ہے، بالفاظ دیگر دائمی جنتری۔ اس جنتری میں صارفین کو انکی اپنی لوکیشن کے حساب سے اوقات نظر آئیں گے۔ اسکرین شاٹ

۔ صبح و شام کے اذکار: صبح، شام اور سوتے وقت کے مسنون اذکار مع ترجمہ دئے گئے ہیں، اذکار کے ساتھ ساتھ انکو گننے کیلیے ڈیجیٹل تسبیح بھی دی گئی ہے۔ اسکرین شاٹ

۔ دعاء انس بن مالک۔ اسکرین شاٹ

۔ منزل شیخ زکریا۔ اسکرین شاٹ

۔ روز مرہ کی دعائیں: نماز، روزہ، حج، جنازہ وغیرہ سے متعلق دعائیں مع ترجمہ دی گئی ہیں، ساتھ ساتھ فائدہ کے عنوان کے تحت جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں طریقہ بھی لکھا گیا ہے۔ اسکرین شاٹ

۔ خطبات جمعہ و عیدین و نکاح : پانچ خطباتِ جمعہ کے سیٹ، ایک ایک سیٹ عیدین کے خطبوں کا اور ایک عدد خطبہ نکاح بھی شامل کیے جارہے۔ اسکرین شاٹ

قرآن کریم 16 لائن عکسی:قارئین کے اصرار پر تصویر اور امیج کی شکل میں بھی قرآن کریم کے ذریعہ ایپ کو چار چاند لگائے گئے۔ اسکرین شاٹ

جو سہولیات منصوبے میں شامل ہیں اور آنی باقی ہیں وہ درج ذیل ہیں:۔

۔ مکمل قرآن کریم 13 لائن والا

۔ مکمل قرآن کریم 16 لائن والا

۔ ترجمہ قرآن کریم

۔ قبلہ نما

۔ لڑکوں اور لڑکیوں کے نام

۔ چہل احادیث مع ترجمہ

۔ مناجات مقبول تھانویؒ

۔ زکوۃ کیلکیولیٹر

۔ اہم اور ضروری مسائل

ایپ کا حجم نہایت کم، پلے اسٹور سے ڈاؤنلوڈ کرنے کیلیے لنک درج ذیل ہے

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender

نوٹ: آئیفون کیلیے یہ ایپ نہیں ہے